برطانیہ کے علاقے ویلز میں قدیم رومی دور کے قلعوں اور سڑکوں کا انکشاف
بر طانیہ میں خشک سالی کے باعث قدیم روم اور ویلز میں ٹراسکوڈ کی عمارت سمیت کئی ایک قلعوں اور کھنڈرات کا انکشاف ہوا گرمی کی لہر اور خشک سالی کے بعد ایک فضائی جائزے میں برطانیہ کے علاقے ویلز میں قدیم روم کے زمانے کے قلعے سڑکوں فوجی چھاؤنیوں اور دیہات کا انکشاف ہوا ہے اس خشک سالی کے دوران جلی ہوئی فصلوں والے میدانوں کے فضائی جائزے سے تقریباً 200 ایسی جگہوں کا انکشاف ہوا جہاں کھنڈرات کے آثار نظر آئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قدیم رومانوی کھنڈرات کے آثار سے یہ معمہ حل کرنے میں مدد ملے گی کہ ویلز کو دو ہزار برس پہلے روم نے کیسے فتح کیا ایک محقق ٹوبی ڈرائیور نے کہا کہ ان دریافتوں سے ہمیں رومیوں کے بارے میں جو کچھ بھی اس وقت معلوم تھا وہ سب اب الٹ ثابت ہو سکتا ہے رائل کمیشن آن اینشینٹ اینڈ ہِسٹاریکل مانیومنٹس آف ویلز کے فضائی محققین کے مطابق رومی فوج ویلز کے دیہی علاقوں تک بھی پہنچی تھی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مونموتھ شہر میں کائروینٹ نامی مقام پر روم کی فوج کے عارضی قیام کے کیمپ کے آثار ملے ہیں اس جگہ غالباً دفاعی دستوں کے رات بھر کے قیام کی جگہیں اور کھانے پکانے کے لیے تندور جیسی جگہیں موجود تھیں محقق ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ وہ زمانہ ہے جب ویلز روم کی فوج کے لیے ایک خطرناک خطہ تھا ان پر اس دور میں بھی حملے ہوتے رہتے تھے ماہرین کا خیال ہے کہ جنوب مشرقی ویلز کے اسک کے علاقے سے لے کر کائرلیون تک کے پورے خطے میں اس طرح کے کیمپ بنائے گئے ہوں گے کیونکہ یہاں رومی فوج نے ’سیلٹِک قبائل خاص کر جنوب میں ’سیلورس‘ قبیلے، کی مزاحمت کو کچلنے کے لیے 20 برس تک فوجی کاروائی جاری رکھی لیکن جب یہ فوجی کارروائی ختم ہو گئی تو پھر ان علاقوں کو پھر سے ’فوراً زیرِ کاشت لے آئے تھے فضائی جائزے کے ذریعے لی گئی تصویروں سے کم از کم تین نئے قلعوں کے آثار دریافت ہوئے ہیں ان میں پہلا ویلز میں رومی قصبے کئیروینٹ کے مغرب میں وادی ویل میں قلعہ کیرو ہِل دریافت ہوا ہے اور رومن لیجینیری قلعہ کایرلیون میں ملا ہے۔